سینٹ پیٹرز برگ،17جون(آئی این ایس انڈیا)یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود یُنکر نے کہا ہے کہ یوکرائن تنازعے میں روس کے کردار کے باعث پیدا ہونے والے تناؤ کے باوجود یورپی یونین اور ماسکو حکومت کو تعلقات کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھانا چاہییں۔معروف عام سینٹ پیٹرز برگ بزنس فورم میں خطاب کے دوران یُنکر کا یہ تازہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب 28رکنی یورپی یونین روس پر عائد سخت ترین پابندیوں کو توسیع دینے کی تیاری کر رہی ہے۔یُنکر کا کہنا تھا، آنے والے ہفتوں میں یورپی یونین روس کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے مزید بات چیت کرے گی۔ میں اس نقطہ نظر کا حامی ہوں کہ ہمارا روس سے بات کرنا ضروری ہے۔یُنکر نے مزید کہا، مجھے مکالمے کی طاقت پر یقین ہے اور اس صورت میں جب تعلقات کشیدہ ہوں تو بات چیت جاری رکھنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اس وقت بھی جب مذاکرات کے راستے میں اقتصادی پابندیاں حائل ہیں۔ ہمیں گفتگو کا دروازہ کھلا رکھنا چاہیے اور اسی لیے میں آج یہاں موجود ہوں کیونکہ میں دونوں فریقین کے درمیان رابطے کا پل تعمیر کرنا چاہتا ہوں۔تاہم یُنکر کا موقف ہے کہ یوکرائن تنازعے میں روسی اقدامات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ روس پر عائد اقتصادی پابندیاں اس وقت تک برقرار رکھنا چاہییں جب تک مشرقی یوکرائن کے لیے امن معاہدے کو مکمل طور پر لاگو نہیں کر دیا جاتا۔یورپی کمیشن کے صدر کے مطابق روس کے کریمیا کے ساتھ غیر قانونی الحاق اور یوکرائن کے ارد گرد تنازعاتی صورت حال نے یورپی یونین اور روس کے تعلقات کو آزمائش میں ڈال رکھا ہے۔توقع ہے کہ یورپین بلاک رواں ماہ کے آخر میں یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا روس پر عائد اقتصای پابندیوں کی مدت میں مزید توسیع کی جائے یا نہیں۔ یہ پابندیاں فی الحال جولائی کے آخر تک عائد ہیں۔ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ دونوں فریقین یہ پابندیاں قائم رہنے کے امکانات کے باوجود باہمی تجارت کے لیے نئے راستے تلاش کر رہے ہیں۔ یُنکر نے بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں سن 2015 میں طے پانے والے امن معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اس معاہدے کا مکمل نفاذ چاہتی ہے اور یہ کہ اس پر مزید بات نہیں ہو سکتی۔یُنکر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا، مذاکرات ہی ہمارے درمیان بات چیت کی فضا ہموار کرنے اور اقتصادی پابندیاں اٹھانے کا واحد راستہ ہے۔ ینکر کے مطابق وہ روسی صدر ولادی میر پوٹن سے بھی اس مسئلے پر بات کریں گے، جو گزشتہ 19 ماہ میں ان کی پہلی روبرو ملاقات ہو گی۔یاد رہے کہ فروری سن 2015 میں منسک معاہدہ کے تحت مشرقی یوکرائن میں روس نواز علیحدگی پسندوں اور کییف کی حکومتی فوج کے درمیان فرنٹ لائن پر جنگ بندی کی ڈیل طے پائی تھی۔